حیرت ہے
مسیحا آپ ہیں زیر علاج حیرت ہے
یہ عشق کے کوئی الٹے رواج حیرت ہے
میرے دماغ کے بابت بزرگ کہتے ہیں
زراسے کھیت میں اتنا اناج حیرت ہے
میں سخت سہل آدمی تھا لیکن اب
برائے عشق میرے کام کاج حیرت ہے
ہمارے ہاں توجو روٹھے اسے مناتے ہیں
تمہارے ہاں نہیں اسیا رواج حیرت ہے
فراز دل بھی دکھاتے ہو اور چاہتے ہو
ضمیر بھی نہ کرے احتجاج حیرت ہے
Yeh kis shayar ki shayari hai
ReplyDeleteAap please sath name bhi mention kia kren log is ko AHMAD FARAZ ki shayari smjhty hain.
Ahmed faraz ki hai to whi smjhain gy naw.
Delete